Skip to main content

Posts

  Anchor Arshad Sharif was killed in Kenya            writing by. ILyas Gabol Anchor Arshad Sharif was murdered in Kenya. He is survived by his wife and two teenage daughters. His death has left Pakistan with a serious media vacuum, as he was seen as a symbol of the country’s liberal and progressive traditions at a time when such values are under pressure from an increasing presence of Islamic conservatism. The murder also reflects the fragile nature of journalism in East Africa where journalists are often targeted particularly in conflict zones like Somalia and Rwanda, with little or no protection offered to them by their governments. Mr. Sharif was based at the nation’s newest, but now highly controversial private TV station, Express 24/7. Mr. Sharif came to Kenya two years ago to work for the Government-owned Kenya Broadcasting Corporation, where he was part of a team of broadcast journalists and producers brought in by the country’s Salaries and Re...
Recent posts
کاروکاری یا شک کی بناء پر جھوٹے الزامات اور مخالفین پر مقدمات اور اس کے حقائق ۔۔۔۔۔۔ تحریر و تحقیق : الیاس گبول جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع راجن پور میں کاروکاری یا شک کی بنیاد پر قتل کردینا عام کی بات ہے آئے روز اس طرح کے واقعات معمول بن چکے ہیں جس کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے یا انسانی حقوق کی تنظیمیں خاطر خواہ اقدامات نہ کرسکے جس کی بنیادی وجہ اس پر جامع قانون سازی اور قوانین پر کا فقدان ہے جس سے ملزمان کو اس کا فائدہ مل جاتا ہے اور وہ  قتل جیسے سنگین مقدمات سے بری ہو جاتے ہیں کیونکہ غلط انفارمیشن ، جھوٹی خبروں یا بے بنیاد الزامات کی صورت میں بیوی یا بہن کو قتل کرنے  والے ملزمان کا مدعی بھائی ، والد یا والدہ بن جاتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد اسے معاف کردیا جاتا ہے جس سے ملزم کسی سزا کے بری ہو جاتا ہے ۔ دوسری جانب پولیس کے مطابق ضلع راجن پور میں 2021 کے دوران کاروکاری اور شک کی بناء پر  302/311/34/109/201 کی دفعات کے تناظر میں 11 مقدمات درج کیے گئے جو انڈر ٹرائل ہیں ۔ پسماندہ ترین ضلع راجن پور میں خاندانی دشمنیوں کا سلسلہ کئی دہائیوں تک چلتا ہے اور مخالفی...
 سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات اور اس کے نقصانات۔۔۔ تحریر و تحقیق: الیاس گبول زیادہ تر غلط اور گمراہ گن معلومات کا آغاز سوشل میڈیا سے ہوتا ہے اس کا نقصان اس وقت بہت زیادہ ہوتا ہے جب بغیر کسی تحقیق اور تصدیق کے غیر مصدقہ نیوز اور پوسٹ کو شیئر کردیا جاتا ہے اور باز اوقات اسے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں شائع کردیا جاتا ہے جس سے تصویر کا غلط رخ پیش ہونے سے نقصانات کے امکانات کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں باز اوقات بھی ہوتا ہے خبر کو سوشل میڈیا پر ڈال کر عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش بھی جاتی ہے جس پر حکومت کی جانب سے ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی روک تھام کے لیے پیکا ایکٹ 2006 میں امینڈمنٹ کرکے صدارتی آرڈینس کے تحت امپلیمنٹ کردیا گیا ۔ دوسری  جانب اس قانون کے تحت گرفتاریوں کا عمل بھی شروع کردیا گیا جس کے تحت راجن پور میں ایف آئی اے ملتان نے راجن پور کے علاقے فاضل پور سے نازیبا پوسٹ اور غلط انفارمیشن پھیلانے پر ایک شخص کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ایک اور کاروائی کے دوران ایف آئی اے ملتان نے چند روز اسی قانون کے تحت مقدمہ نمبر 39/22 اور 40/22 درج کرکے قاضی قدیر نامی ...
 فرسودہ رسم ونی یا وٹہ سٹہ کے نام پر پنچائیتوں کی صورت میں گھناونے کھیل اور مذموم مقاصد ۔۔۔۔ تحریر و تحقیق:  الیاس گبول فر سودہ رسومات ونی، وٹہ سٹہ کے نام پر پنچایت بلا کر مخالفین پر دباو ڈالنا۔جھوٹی اور بے بنیاد خبریں سوشل میڈیا پر پھیلا کر مخالفین پر جھوٹے مقدمات درج کراکر مذموم مقاصد حاصل کرنا ایک نیا طریقہ واردات بن چکا ہے۔ جس کا حوالہ مختلف واقعات اور اس کے تناظر میں شائع ہونے والی نیوز ہیں مثال کے طور 28جولائی 2019کو (سماء ڈیجیٹل) پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق راجن پور کے قبائلی علاقہ چچا میں مقامی وڈیرے نے تین بچوں کی ماں پر کاروکاری کا الزام لگا کر 13لاکھ میں فروخت کردیا متاثرہ خاندان جان بچا کر راجن پور میں بارڈر ملٹری پولیس کے کمانڈنٹ کے دفتر پہنچ گیا جس پر بارڈر ملٹری پولیس نے مرکزی ملزم چھٹہ خان اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرکے اپنی مدعیت میں تھانہ چچہ میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ میں کہاں جاؤں گی۔ وڈیرے نے دھمکی دی ہے کہ تمہارے بھائی کو جھوٹے مقدمات میں بند کرا دوں گا اور تمہیں زبردستی فروخت کردوں گا۔ کوئی مزاحمت کی ت...
ویکسینیشن اور غلط افواہیں۔۔۔۔۔ تحریروتحقیق : الیاس گبول  جی ناظرین،،، کوروناکے بعد اب اومی کرون کی لہر جس نے پاکستان کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کراچی بیالیس فیصد کے ساتھ سب سے آگے، لاہور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں اس کے پھیلاو کا تناسب مختلف ہے۔کورونا کی ویکسنیشن مختلف چیلنجز کا شکار رہی اور ٹاگٹ مکمل ہو نہیں پایا جس کی بنیادی وجہ سوشل میڈیاکے ذریعے پھیلائی جانے والی ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن تھی،،، بازاوقات یہ افواہیں سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں تھیں ویکسنیشن کے دوسال کے بعد ڈیتھ اور مختلف مفروضے زیر بحث رہے جس کی وجہ ویکسنیشن کا پراسس انتہائی سلو ہوگیا تھا مختلف شہروں میں کیسسز کی تعداد بڑھ گئی حکومت اور این سی او سی کو چیلینجز کا سامنا رہا۔ حکومت نے خطرے کا پیش نظر لاک ڈاون سمیت مختلف اقدامات اٹھائے جن میں سرکاری ملازمین شہریوں کے لیے ویکیسنیشن لازمی قرار دے دی، جس کے لیے دونوں ڈوزز کا نادرا سے سرٹیکیفکٹ کا حصول ضروری قرار دیا جس کی ایئر پورٹ، اسپتالوں اور سرکاری دفاتر میں داخلے سمیت مختلف جگہوں بس اسٹینڈ مارکیٹس ش...
حکومتی امدادی پروگرامز اور جعلساز مافیا ۔۔۔۔۔ حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف اور امدادی پیکیجز کے نام پر بہت سی اسکیموں کا اعلان تو کیا جاتا ہے مگر اس کی مکمل معلومات گراس روٹ   لیول پر نہیں پہنچ پاتیں جس سے غریب عوام کو ان کے ثمرات کم اور فراڈ اور کرپٹ مافیا کو اس کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے۔    بغیر تحقیق کی خبروں کی اشاعت کے باعث حقائق عوام تک کم ہی پہنچ پاتے ہیں جس کی وجہ اکثر وہ معلومات یا خبریں جن کا بلا واسطہ یا بالواسطہ تعلق عوام کے مفاد میں ہوتا ہے عوام تک پہنچ ہی نہیں پاتیں۔ حکومت کی جانب عوام کے لیے بلا سو د قرض اسکیم ہو ، یا اپنا گھر قرض اسکیم ہو یا احساس امدادی پروگرام کے حوالے سےخبریں یا  مکمل معلومات فراہم نہیں کی جاتیں اگر کی بھی جاتی ہیں تو وہ معلومات عوام کی نچلی سطح  تک پہنچ ہی نہیں پاتیں جس کی وجہ سے صرف مافیا ہی ایسی سکیمز سے بڑے فوائد حاصل کرتا ہے۔ وہ کس طرح ہم آپ کو بتاتے ہیں احساس امدادی پروگرامز کے نام پر لوٹ مار کے سلسلہ میں ایک بہت بڑا مافیا وجود میں آچکا ہے جو سادہ لوح خواتین کو ان کی امدادی رقوم سے نہ صرف محروم کردیتا ہے بلکہ مختلف ...
      سوشل میڈیا کا استعمال اور اس کے خطرناک نتائج ۔۔۔۔ تحریروتحیق: الیاس گبول سگے والد کی بیٹی سے زیادتی ملزم گرفتار مقدمہ درج ۔ جی ناظرین یہ خبریں آج کل سوشل میڈیا پر زیادہ گردش کرتی نظر آتی ہیں ۔ لیکن بعض واقعات میں  حقائق اس کے برعکس ہوتے ہیں ۔ تصویر کا دوسرا رخ اور اس کے حقائق تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔  سگے والد کی بیٹی سے زیادتی کی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت ملزم گرفتار مقدمہ درج ۔ جی ناظرین یہ تھا تصویر کا ایک رخ دوسرا رخ کیا ہے ہم آپ کو بتاتے ہیں ۔۔۔۔ جدید دور میں موبائل اور سوشل میڈیا کے کھلے استعمال نے معاشرے میں بگاڑ پیدا کردیا ہے لو میرج کے چکر میں لڑکیاں ایسی ایسی حدیں بھی پار کر جاتی ہیں جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ حالات و واقعات اور حقائق  بتاتے ہیں کہ بعض واقعات میں محبت کی شادی کے معاملے پر لڑکیاں اپنے سگے والد پر زیادتی کا الزام لگا دیتی ہیں ۔۔۔ تاکہ والد جیل چلا جائے یا دباؤ میں آ کر کوئی مزاحمت نا کرے۔ اس طرح کے منصوبے ان کو ملتے کہاں سے  ہیں یہ بھی ہم آپ کو بتاتے ہیں ۔۔۔۔  پہلے نمبر پر ان کی ماں ۔۔۔ پھر ان کا محبوب اور...