Skip to main content

حکومتی امدادی پروگرامز اور جعلساز مافیا ۔۔۔۔۔

حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف اور امدادی پیکیجز کے نام پر بہت سی اسکیموں کا اعلان تو کیا جاتا ہے مگر اس کی مکمل معلومات گراس روٹ   لیول پر نہیں پہنچ پاتیں جس سے غریب عوام کو ان کے ثمرات کم اور فراڈ اور کرپٹ مافیا کو اس کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے۔ 

 

بغیر تحقیق کی خبروں کی اشاعت کے باعث حقائق عوام تک کم ہی پہنچ پاتے ہیں جس کی وجہ اکثر وہ معلومات یا خبریں جن کا بلا واسطہ یا بالواسطہ تعلق عوام کے مفاد میں ہوتا ہے عوام تک پہنچ ہی نہیں پاتیں۔ حکومت کی جانب عوام کے لیے بلا سو د قرض اسکیم ہو ، یا اپنا گھر قرض اسکیم ہو یا احساس امدادی پروگرام کے حوالے سےخبریں یا  مکمل معلومات فراہم نہیں کی جاتیں اگر کی بھی جاتی ہیں تو وہ معلومات عوام کی نچلی سطح  تک پہنچ ہی نہیں پاتیں جس کی وجہ سے صرف مافیا ہی ایسی سکیمز سے بڑے فوائد حاصل کرتا ہے۔ وہ کس طرح ہم آپ کو بتاتے ہیں احساس امدادی پروگرامز کے نام پر لوٹ مار کے سلسلہ میں ایک بہت بڑا مافیا وجود میں آچکا ہے جو سادہ لوح خواتین کو ان کی امدادی رقوم سے نہ صرف محروم کردیتا ہے بلکہ مختلف امدادی رقوم کا لالچ دے کر ان کے فنگر پرنٹس کا اسکین حاصل کرکے سیلیکون ربڑ پر جعلی فنگر پرنٹس تیار کرلیتے ہیں جس سے ان سادہ لوح خواتین کے نام پر سمیں نکلوا لی جاتیں ہیں جو مختلف فراڈز میں استعمال کی جاتی ہیں اس گینگ کا انکشاف مختلف شہروں  جن میں 3 سال قبل سب سے پہلے راجن پور میں مقدمہ نمبر 159/21 درج ہوا اس کے بعد اس طرح کے گینگز کے خلاف مختلف شہروں جن میں  کراچی ، فیصل آباد ، لاہور ، ملتان ،  بہاولپور ، ڈیرہ اسماعیل خان  میں گینگز کے ارکان کی گرفتاری کی صورت میں سامنے آئیں متاثرہ  شہری علم دین کے مطابق میری اہلیہ کی احساس امداد اور خدمت کارڈ کی رقم جعلی فنگر پرنٹس کے ذریعے ملتان کے ایک اے ٹی ایم سے نکلوا لی گئی ہمیں اس وقت معلوم ہوا جب مطلوبہ رقم نکلوانے کے لیے احساس سینٹر پہنچے تو معلوم ہوا کہ رقم دو دن پہلے ہی ود ڈراء ہوچکی ہے مزید انکوائری کی تو پتہ چلا جعلی فنگرز کے ذریعے ہی رقم نکلوائی جاچکی ہے متعلقہ ایچ بی ایل خانیوال روڈ ملتان برانچ پہنچے تو برانچ مینیجر نے سی سی ٹی وی فوٹیج دینے سے انکار کردیا  یہ کہہ ٹال دیا کہ متعلقہ اداروں کو سی سی ٹی وی فو ٹیج دینگے جس پر ہم نے ایف آئی میں جعلسازی ، فراڈ اور جعلی فنگرز کے ذریعے رقوم نکالنے والے گینگز کے خلاف درخواست دے دی ہے اب دیکھتے متعلقہ ادارے ان گینگز پر کب ہاتھ دالتے ہیں ان کے خلاف کاروائی کرتے ہیں تاکہ مزید بیوہ ، نادار معذور اور غریب خواتین ان کے ہاتھوں لٹنے سے بچ سکیں ۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ان گینگز کے خلاف کئی دفعہ کاروائی کی ہے اور ان کو رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کیا ہےاس لیے تمام چیزیزں ایف آئی کے حوالے کردی ہیں اب ایف آئی اے کا کام ہے وہ ان کے خلاف کس طرح کی کاروائی کرتی ہے اور روک تھام کے لیےکیا اقدامات کرتی ہے یہ ایف آئی اے کے متعلقہ میٹر ہے مقامی ایم پی اے سے جب ہماری بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ احساس امداد پروگرام وفاق کا ادارہ ہے وہ مکمل اس کی نگرانی کررہا ہے اور ہر اضلاع اور تحصیلوں میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات ہیں وہ ان معلاملات کی بہتر طریقے سے نگرانی کررہے ہیں اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی کو مزید بہتر کیا جارہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے اس کے تدارک کے دعوے تو ضرور کیے گئے لیکن اس پر مکمل قابو نہ پایا جاسکا ایک محتاط اندازے کے مطابق جعلی فنگر پرنٹس کے ذریعے غریب بیوہ اور نادار خواتین کو ہر امدادی قسط کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں خواتین کے نام پر اربوں روپے لوٹ مار کی جاتی ہے اور حقدار خواتین کو ان کے حق سے محروم کردیا جاتا ہے جب یہ خواتین رقوم کے حصول کے لیے احساس سینٹر جاتی ہیں تو انکشاف ہوتا ہے کہ ان کی رقم ان کے اکاؤنٹ سے نکالی جاچکی ہے وہ بیوہ ، ضعیف اور نادار خواتین بے یارو مدد گار گھروں کو لوٹ جاتی ہیں یہ مافیا دیہاتوں میں فری سموں کے نام پر کبھی نئے سروے کے نام پر کبھی تعلیمی وظائف کے نام پر ان کے بائیو میٹرک فنگر پرنٹس حاصل کرکے سیلیکون پر انگھوٹے کےنشان تیار کرتے ہیں اور اس کے بعد اس کا استعمال ہر قسم کے فراڈ کے لیے کیا جاتا ہے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے دوسری اسکیموں کامیاب نوجوان ، اپنا گھر ہوم لون اسکیم سمیت مختلف پیکیجز کی مکمل معلومات گراس روٹ لیول پر نہیں پہنچ پاتیں جس کا فائدہ کرپٹ اور فراڈ مافیا سوشل میڈیا کا سہارا لیکر اور غلط معلومات پھیلا کر اٹھا تا ہے۔ 


تحریر و تحقیق : الیاس گبول راجن پور 03327239955

Comments

Popular posts from this blog

Choto Gang Ke Hathoon Ahlkaron Ki Baziabi

کاروکاری یا شک کی بناء پر جھوٹے الزامات اور مخالفین پر مقدمات اور اس کے حقائق ۔۔۔۔۔۔ تحریر و تحقیق : الیاس گبول جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع راجن پور میں کاروکاری یا شک کی بنیاد پر قتل کردینا عام کی بات ہے آئے روز اس طرح کے واقعات معمول بن چکے ہیں جس کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے یا انسانی حقوق کی تنظیمیں خاطر خواہ اقدامات نہ کرسکے جس کی بنیادی وجہ اس پر جامع قانون سازی اور قوانین پر کا فقدان ہے جس سے ملزمان کو اس کا فائدہ مل جاتا ہے اور وہ  قتل جیسے سنگین مقدمات سے بری ہو جاتے ہیں کیونکہ غلط انفارمیشن ، جھوٹی خبروں یا بے بنیاد الزامات کی صورت میں بیوی یا بہن کو قتل کرنے  والے ملزمان کا مدعی بھائی ، والد یا والدہ بن جاتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد اسے معاف کردیا جاتا ہے جس سے ملزم کسی سزا کے بری ہو جاتا ہے ۔ دوسری جانب پولیس کے مطابق ضلع راجن پور میں 2021 کے دوران کاروکاری اور شک کی بناء پر  302/311/34/109/201 کی دفعات کے تناظر میں 11 مقدمات درج کیے گئے جو انڈر ٹرائل ہیں ۔ پسماندہ ترین ضلع راجن پور میں خاندانی دشمنیوں کا سلسلہ کئی دہائیوں تک چلتا ہے اور مخالفی...
  Anchor Arshad Sharif was killed in Kenya            writing by. ILyas Gabol Anchor Arshad Sharif was murdered in Kenya. He is survived by his wife and two teenage daughters. His death has left Pakistan with a serious media vacuum, as he was seen as a symbol of the country’s liberal and progressive traditions at a time when such values are under pressure from an increasing presence of Islamic conservatism. The murder also reflects the fragile nature of journalism in East Africa where journalists are often targeted particularly in conflict zones like Somalia and Rwanda, with little or no protection offered to them by their governments. Mr. Sharif was based at the nation’s newest, but now highly controversial private TV station, Express 24/7. Mr. Sharif came to Kenya two years ago to work for the Government-owned Kenya Broadcasting Corporation, where he was part of a team of broadcast journalists and producers brought in by the country’s Salaries and Re...