Skip to main content

 فرسودہ رسم ونی یا وٹہ سٹہ کے نام پر پنچائیتوں کی صورت میں گھناونے کھیل اور مذموم مقاصد ۔۔۔۔

تحریر و تحقیق:  الیاس گبول

فر سودہ رسومات ونی، وٹہ سٹہ کے نام پر پنچایت بلا کر مخالفین پر دباو ڈالنا۔جھوٹی اور بے بنیاد خبریں سوشل میڈیا پر پھیلا کر مخالفین پر جھوٹے مقدمات درج کراکر مذموم مقاصد حاصل کرنا ایک نیا طریقہ واردات بن چکا ہے۔ جس کا حوالہ مختلف واقعات اور اس کے تناظر میں شائع ہونے والی نیوز ہیں مثال کے طور 28جولائی 2019کو (سماء ڈیجیٹل) پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق راجن پور کے قبائلی علاقہ چچا میں مقامی وڈیرے نے تین بچوں کی ماں پر کاروکاری کا الزام لگا کر 13لاکھ میں فروخت کردیا متاثرہ خاندان جان بچا کر راجن پور میں بارڈر ملٹری پولیس کے کمانڈنٹ کے دفتر پہنچ گیا جس پر بارڈر ملٹری پولیس نے مرکزی ملزم چھٹہ خان اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرکے اپنی مدعیت میں تھانہ چچہ میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ میں کہاں جاؤں گی۔ وڈیرے نے دھمکی دی ہے کہ تمہارے بھائی کو جھوٹے مقدمات میں بند کرا دوں گا اور تمہیں زبردستی فروخت کردوں گا۔ کوئی مزاحمت کی تو قتل کردوں گا۔خاتون نے کمانڈنٹ بی ایم پی او کو درخواست دی کے ملزمان نے اس پر کاروکاری کا الزام لگاکر 13 لاکھ میں فروخت کیا۔ اب جان سے مارنے اور بچوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔بارڈر ملٹری پولیس کے کمانڈنٹ منصور بلوچ نے کہا کہ خاتون کی درخواست پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے اور خاندان کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ایک دوسری سماء ہی کی خبر کے مطابق 3نومبر 2018کو راجن پور میں پنچائیت نے دوڈاکٹربہنوں کی غیرتعلیم یافتہ افراد سے  شادی کا حکم دے دیا۔ شادی نہ کرنے کی صورت میں لڑکیوں کے باپ پر 123 ایکڑ زمین سے دستبردار ہونے کیلئے کہہ دیا گیا۔پنچائیتوں کے ذریعے غریب عوام کا استحصال آج بھی جاری ہے۔ راجن پور کے علاقے شاہوالی میں پنچائیت نے دو ڈاکٹر بہنوں کی ان پڑھ چچازاد بھائیوں سے شادی کا فیصلہ سنادیا۔افسوسناک واقعہ وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کے آبائی گاؤں روجھان میں پیش آیا جہاں پنچائیت نے حکم نہ ماننے کی صورت میں لڑکیوں کے باپ کو 123 ایکڑ زمین سے دستبردار ہونے کا کہہ دیا ہے۔لڑکیوں کے والد جاگن مزاری کا کہنا ہے کہ میری دونوں بچیاں ایم بی بی ایس فائنل ایئر میں ہیں۔ 2018 جون میں ایک جرگہ بٹھایا گیا، انہوں نے مجھے حکم دیا ڈاکٹر بیٹیوں کے رشتے ہمیں دے دو اگر نہیں دوگے تو آپکا زرعی رقبہ ہے، اس پر پاؤں رکھنے نہیں دیں گے۔


کاشت کا سیزن ہے ہل چلانے کی کوشش کی تو مجھ پر اور میرے بیٹوں پرحملے کیے گئے۔پڑھی لکھی لڑکیاں غیرتعلیم یافتہ رشتہ داروں سے شادی نہیں کرنا چاہتیں۔ان کے والد شکایت لیکر پہنچے تو ضلعی پولیس افسرنے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ڈی پی او ہارون رشید کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے والد کا بھائی کے ساتھ زمین کا تنازع ہے، ہم نے متعلقہ ڈی ایس پی کو لڑکیوں کے والد کی جانب سے دی جانے والی درخواست بھیج دی ہے۔ کسی قسم کی زورزبردستی نہیں کرنے دی جائے گی۔اب آتے ہیں تصویر کے دوسرے رخ کی جانب۔ ان دو ڈاکٹر بہنوں کے والد نے اپنے چھوٹے بھائی سے اپنے بیٹے کے لیے رشتہ لیاتھا اور اپنی دونوں بیٹیاں ان کو بیٹوں کے لیے دینے کا وعدہ کیا تھا کاروبار اور زمینیں اکھٹی تھیں جب رشتہ دینے کی باری آئی تو جاگن مزاری نے سوشل میڈیا سمیت پرنٹ اور الیکٹرانک میں جھوٹی اور بے بنیاد یہ خبریں پھیلا دیں کہ پنچایت کے ذریعے میری دو ڈاکٹر بیٹیوں کو میرا بھائی زبردستی اپنے انپڑھ بیٹیوں سے شادی کرنا چاہتا ہے جس میں وہ اپنے مزموم مقاصد میں کامیاب بھی ہوگیا خبریں نشر ہوتے ہی پولیس نے جاگن مزاری کے چھوٹے بھائی کو رشتہ لینے سے روک دیا اور 123ایکڑ زمیں بھی جاگن کے حوالے کرنے کا کہہ دیا جس سے جاگن مزاری جھوٹی اور بت بنیاد خبریں پھیلا کر دو طرفہ فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ایک تو بیٹیوں کا رشتہ نہیں دینا پڑا اور دوسرا مشترکہ خریدی گئی زمینوں کا اکیلا مالک بن گیا،، دوسری جانب پولیس کے مطابق اس طرح کے واقعات میں آجکل اضافہ ہوچکا ہے جس کے تدارک کے لیے فرسودہ رسم پنچایت کے روک تھام کے لیے مقدمات درج کرکے ملزمان اور سرپنچوں کی گرفتاری کے بعد اب اس کے طرح کے واقعات میں کافی کمی واقع ہوچکی ہے۔دوسری جانب تجزیہ نگار کے مطابق اس طرح کے واقعات کا اہم ذریعہ سوشل میڈیا ہے جس پر باآسانی جھوٹی خبریں (ڈس انفارمیشن /مس انفارمیشن) پھیلا کراس طرح کے مذموم مقاصد حاصل کیے جاتے ہیں جس کی روک تھام انتہائی ضروری ہے۔ حکومت سوشل میڈیا پر جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کی روک تھام کے لیے قانون سازی اور اس پر سختی سے عمل در آمد انتہائی ضروری ہے۔ 

الیاس گبول (انوسٹیگیٹو جرنلسٹ) راجن پور 03327239955  

Comments

Popular posts from this blog

Choto Gang Ke Hathoon Ahlkaron Ki Baziabi

کاروکاری یا شک کی بناء پر جھوٹے الزامات اور مخالفین پر مقدمات اور اس کے حقائق ۔۔۔۔۔۔ تحریر و تحقیق : الیاس گبول جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع راجن پور میں کاروکاری یا شک کی بنیاد پر قتل کردینا عام کی بات ہے آئے روز اس طرح کے واقعات معمول بن چکے ہیں جس کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے یا انسانی حقوق کی تنظیمیں خاطر خواہ اقدامات نہ کرسکے جس کی بنیادی وجہ اس پر جامع قانون سازی اور قوانین پر کا فقدان ہے جس سے ملزمان کو اس کا فائدہ مل جاتا ہے اور وہ  قتل جیسے سنگین مقدمات سے بری ہو جاتے ہیں کیونکہ غلط انفارمیشن ، جھوٹی خبروں یا بے بنیاد الزامات کی صورت میں بیوی یا بہن کو قتل کرنے  والے ملزمان کا مدعی بھائی ، والد یا والدہ بن جاتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد اسے معاف کردیا جاتا ہے جس سے ملزم کسی سزا کے بری ہو جاتا ہے ۔ دوسری جانب پولیس کے مطابق ضلع راجن پور میں 2021 کے دوران کاروکاری اور شک کی بناء پر  302/311/34/109/201 کی دفعات کے تناظر میں 11 مقدمات درج کیے گئے جو انڈر ٹرائل ہیں ۔ پسماندہ ترین ضلع راجن پور میں خاندانی دشمنیوں کا سلسلہ کئی دہائیوں تک چلتا ہے اور مخالفی...
  Anchor Arshad Sharif was killed in Kenya            writing by. ILyas Gabol Anchor Arshad Sharif was murdered in Kenya. He is survived by his wife and two teenage daughters. His death has left Pakistan with a serious media vacuum, as he was seen as a symbol of the country’s liberal and progressive traditions at a time when such values are under pressure from an increasing presence of Islamic conservatism. The murder also reflects the fragile nature of journalism in East Africa where journalists are often targeted particularly in conflict zones like Somalia and Rwanda, with little or no protection offered to them by their governments. Mr. Sharif was based at the nation’s newest, but now highly controversial private TV station, Express 24/7. Mr. Sharif came to Kenya two years ago to work for the Government-owned Kenya Broadcasting Corporation, where he was part of a team of broadcast journalists and producers brought in by the country’s Salaries and Re...