Skip to main content

ویکسینیشن اور غلط افواہیں۔۔۔۔۔

تحریروتحقیق : الیاس گبول 




جی ناظرین،،، کوروناکے بعد اب اومی کرون کی لہر جس نے پاکستان کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کراچی بیالیس فیصد کے ساتھ سب سے آگے، لاہور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں اس کے پھیلاو کا تناسب مختلف ہے۔کورونا کی ویکسنیشن مختلف چیلنجز کا شکار رہی اور ٹاگٹ مکمل ہو نہیں پایا جس کی بنیادی وجہ سوشل میڈیاکے ذریعے پھیلائی جانے والی ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن تھی،،، بازاوقات یہ افواہیں سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں تھیں ویکسنیشن کے دوسال کے بعد ڈیتھ اور مختلف مفروضے زیر بحث رہے جس کی وجہ ویکسنیشن کا پراسس انتہائی سلو ہوگیا تھا مختلف شہروں میں کیسسز کی تعداد بڑھ گئی حکومت اور این سی او سی کو چیلینجز کا سامنا رہا۔ حکومت نے خطرے کا پیش نظر لاک ڈاون سمیت مختلف اقدامات اٹھائے جن میں سرکاری ملازمین شہریوں کے لیے ویکیسنیشن لازمی قرار دے دی، جس کے لیے دونوں ڈوزز کا نادرا سے سرٹیکیفکٹ کا حصول ضروری قرار دیا جس کی ایئر پورٹ، اسپتالوں اور سرکاری دفاتر میں داخلے سمیت مختلف جگہوں بس اسٹینڈ مارکیٹس شامل تھیں حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے کمی آئی اور اسی دوران ہی شہریوں کو مختلف ایورنیس کی صورت میں معلومات پہنچی جن سے ان کو معلوم ہوا کہ ویکیینشن نقصان دہ نہیں بلکہ صحت کے لیے فائدہ مند اور انتہائی ضروری ہےتو ویکسینیشن کا رکا ہوا سلسلہ ایک دفعہ پھر اپنی منزل کی جانب چل پڑا اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کی افواہیں دم توڑنے لگیں۔ اگر بات کی جائے ضلع راجن پور کی تو ڈسٹرکٹ فوکل پرسن کے مطابق ضلع بھر میں 1274854 افراد میں سے430725 افراد کو مکمل جبکہ 790902 افراد کو سنگل ڈوز دی جاچکی ہے  یعنی1221627 افراد کی ویکسینیشن کی جاچکی ہے اگر اموات کی بات کی جائے تو اب تک کورونا اور اومی کرون کی وجہ سے 70 افراد کی اموات ہوچکی ہے اگر بات کی جایے صحتیات افراد کی تو 340 افراد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں جو کہ خوش آئیند بات ہے جبکہ 3356 افراد کو بوسٹر  ڈوز لگائی جاچکی ہے جو ڈبل ڈوز کے چھ بعد لگائی جاتی ہے دوسری جانب اومی کرون کا تناسب بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے جس سے مختلف شہروں صورت حال خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں جس مختلف شہروں میں جزوی لاک ڈاون جبکہ زیادہ پرسنٹیج والے شہروں میں حکومت مکمل لاک ڈاون کی جانب بڑھ رہی ہے اس دوران بوسٹر ڈوز کا سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے تاکہ ان حالات پر جلد ازجلد قابو پایا جاسکے۔دوسری جانب کچھ عرصہ قبل ان افواہوں کاشکار شہری محمد بلال بھی رہا ہے جس نے نہ صرف ویکسنیشن نہیں کرائی تھی بلکہ اپنے گھر والوں کو بھی ویکسینیشن نہیں کرانے دی تھی شہری محمد بلال کی عمر 38سال ہے ان کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے ان کے خاندان میں چھ افراد شامل ہیں بچوں کی عمریں بشمول بڑے بیٹے کی عمر 17جبکہ دوسرے بیٹے کی عمر 15سال اور بیٹی کی عمر 13اور چھوٹے بیٹے کی عمر 6سال ہے اس موقع پر محمد بلال کا کہنا تھا کہ مجھے گردے کی تکلیف تھی اور سوشل،میڈیا اور دوسرے ذرائع سے یہ بات سننے میں آرہی تھی ویکسین لگوانے دو سال کے اندر موت واقع ہوجاتی ہے تو کسی کاکہنا تھا کہ یہ انگریزوں کی ساز ش اور ویکسین لگوانے سے انسان نامرد ہوجاتا ہے وغیرہ وغیرہ تواس ڈر اور جھوٹی افواہوں کی وجہ سے میں نے ویکسین لگوانے سے گریز کیا تھا لیکن کچھ عرصہ بعد جب اس کی حقیقت مجھ پر عیاں ہوئی کہ ویکسنیشن نہ صرف صحت کے لیے مفید ہے بلک ہ کوووڈ اور اومی کرون جسی خطرناک بیماریوں سے لڑے اور امیون سسٹم کو طاقتور بنا کر ان بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے تو میں نہ صرف ویکسنیشن کرائی بلکہ اہلیہ اور بڑے بیٹے کو بھی ویکسنیشن کی دونوں ڈوزز لگوائیں اب چھوٹے بیٹے اور بیٹی کو جلد ہی ویکسین لگوا کرایک ذمہ دار شہری ہونے کے فرائض انجام دونگا بلکہ پاکستان کی عوام اور شہریوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن جیسی غلط افواہوں پر بالکل کان نہ دھریں اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کی مکمل ویکسینیشن کراکر کووڈ اور اومی کرون جیسی خطرناک بیماریوں سے نہ صرف خود محفوظ رہیں بلکہ خاندان کو بھی محفوظ بنائیں۔


الیاس گبول ( انوسٹگیٹو جرنلسٹ ) راجن پور 03327239955 

Comments

Popular posts from this blog

Choto Gang Ke Hathoon Ahlkaron Ki Baziabi

کاروکاری یا شک کی بناء پر جھوٹے الزامات اور مخالفین پر مقدمات اور اس کے حقائق ۔۔۔۔۔۔ تحریر و تحقیق : الیاس گبول جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع راجن پور میں کاروکاری یا شک کی بنیاد پر قتل کردینا عام کی بات ہے آئے روز اس طرح کے واقعات معمول بن چکے ہیں جس کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے یا انسانی حقوق کی تنظیمیں خاطر خواہ اقدامات نہ کرسکے جس کی بنیادی وجہ اس پر جامع قانون سازی اور قوانین پر کا فقدان ہے جس سے ملزمان کو اس کا فائدہ مل جاتا ہے اور وہ  قتل جیسے سنگین مقدمات سے بری ہو جاتے ہیں کیونکہ غلط انفارمیشن ، جھوٹی خبروں یا بے بنیاد الزامات کی صورت میں بیوی یا بہن کو قتل کرنے  والے ملزمان کا مدعی بھائی ، والد یا والدہ بن جاتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد اسے معاف کردیا جاتا ہے جس سے ملزم کسی سزا کے بری ہو جاتا ہے ۔ دوسری جانب پولیس کے مطابق ضلع راجن پور میں 2021 کے دوران کاروکاری اور شک کی بناء پر  302/311/34/109/201 کی دفعات کے تناظر میں 11 مقدمات درج کیے گئے جو انڈر ٹرائل ہیں ۔ پسماندہ ترین ضلع راجن پور میں خاندانی دشمنیوں کا سلسلہ کئی دہائیوں تک چلتا ہے اور مخالفی...
  Anchor Arshad Sharif was killed in Kenya            writing by. ILyas Gabol Anchor Arshad Sharif was murdered in Kenya. He is survived by his wife and two teenage daughters. His death has left Pakistan with a serious media vacuum, as he was seen as a symbol of the country’s liberal and progressive traditions at a time when such values are under pressure from an increasing presence of Islamic conservatism. The murder also reflects the fragile nature of journalism in East Africa where journalists are often targeted particularly in conflict zones like Somalia and Rwanda, with little or no protection offered to them by their governments. Mr. Sharif was based at the nation’s newest, but now highly controversial private TV station, Express 24/7. Mr. Sharif came to Kenya two years ago to work for the Government-owned Kenya Broadcasting Corporation, where he was part of a team of broadcast journalists and producers brought in by the country’s Salaries and Re...