سوشل میڈیا کا استعمال اور اس کے خطرناک نتائج ۔۔۔۔
تحریروتحیق: الیاس گبول
سگے والد کی بیٹی سے زیادتی ملزم گرفتار مقدمہ درج ۔ جی ناظرین یہ خبریں آج کل سوشل میڈیا پر زیادہ گردش کرتی نظر آتی ہیں ۔ لیکن بعض واقعات میں حقائق اس کے برعکس ہوتے ہیں ۔ تصویر کا دوسرا رخ اور اس کے حقائق تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
سگے والد کی بیٹی سے زیادتی کی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت ملزم گرفتار مقدمہ درج ۔جی ناظرین یہ تھا تصویر کا ایک رخ دوسرا رخ کیا ہے ہم آپ کو بتاتے ہیں ۔۔۔۔جدید دور میں موبائل اور سوشل میڈیا کے کھلے استعمال نے معاشرے میں بگاڑ پیدا کردیا ہے لو میرج کے چکر میں لڑکیاں ایسی ایسی حدیں بھی پار کر جاتی ہیں جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔حالات و واقعات اور حقائق بتاتے ہیں کہ بعض واقعات میں محبت کی شادی کے معاملے پر لڑکیاں اپنے سگے والد پر زیادتی کا الزام لگا دیتی ہیں ۔۔۔ تاکہ والد جیل چلا جائے یا دباؤ میں آ کر کوئی مزاحمت نا کرے۔اس طرح کے منصوبے ان کو ملتے کہاں سے ہیں یہ بھی ہم آپ کو بتاتے ہیں ۔۔۔۔ پہلے نمبر پر ان کی ماں ۔۔۔ پھر ان کا محبوب اور آخر میں سوشل میڈیا اس کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ پولیس کے مطابق اکثر اس طرح کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں جس میں سگی بیٹی نے اپنے والد پر الزام عائد کیا ہوتا ہے میڈیکل رپورٹ پوزیٹو آنے پر مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے اور ملزم کو گرفتار بھی کرلیا جاتا ہے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیب کو سیمپل بھیج دیے جاتے ہیں ۔ رپورٹ آنے پر اصل حقائق جب سامنے آتے ہیں کہ ڈی این اے ٹیسٹ سیمپل سے میچ نہیں ہو رہے ہوتے ہیں لڑکی کو تھانے بلا کر جب انوسٹی گیٹ کیا جاتا تو پتہ چلتا ہے پسند کی شادی کے چکر میں زیادہ تر لڑکیوں نے اپنے والد پر جھوٹے الزامات عائد کیے ہوتے ہیں اور اس سازش میں اس کی ماں اور محبوب بھی شامل ہوتے ہیں ۔ جس سے اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔ جس کا شکار ہوتا ہے وہ بے قصور والد ۔۔ جی ہاں وہ سگا والد جو اب معاشرے سے نظریں ملانے کے قابل نہیں رہتا ۔۔۔۔ اس موقع پرسوشل ایکٹیوسٹ کا کہنا ہے یہ سب سوشل میڈیا ڈس انفارمیشن / مس انفارمیشن پھیلانے کے نتیجے میں یہ حالات پیدا ہورہے ہیں جس سے معاشرے میں نہ صرف بگاڑ پیدا ہو رہا ہے بلکہ چند لڑکیاں ان غلط پوسٹ اور غلط انفارمیشن کے تناظر میں اپنے والد پر اس طرح کے گھناؤنا الزام عائد کرکے اپنا ہستا بستا گھر برباد کرلیتی ہیں جس والد پر اس طرح کا الزام لگتا ہے اس کی آدھی دنیا تو اس وقت لٹ جاتی ہے جب سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق اور ڈی این اے رپورٹ کے آنے سے پہلے اس کی خبر وائرل ہوجاتی ہے کہ سگے والد نے اپنی بیٹی سے زیادتی کی ہے ۔اور آدھی اس وقت جب وہ جیل سے نکل کر گھر آتا ہے ۔۔ وہ بے قصور والد اس کے بعد معاشرے کی بے حسی کا شکار ہوکر یا تو علاقہ چھوڑ دیتا یا دلبر داشتہ ہوکر انتہائی قدم اٹھا لیتا ہے اور اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتا ہے ۔ یہ تلخ حقائق ہیں معاشرے کے اور سوشل میڈیا پرغلط انفارمیشن بغیر تصدیق کے جس کا شکار ایک مجبور والد ہو جاتا ہے اور اس کی ہستی بستی دنیا لٹ جاتی ہے ۔۔۔۔
الیاس گبول ( انوسٹیگیٹوجرنلسٹ ) راجن پور 03327239955
Comments
Post a Comment