Skip to main content

illegal hunting


را جن پور : سرکاری گاڑی ، سرکاری اہلکار مگر شکار غیر قانونی ۔۔۔۔ ۔ دوسروں کو نصیحت مگر خود میاں فصیحت ،،،، سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال ہمارے معاشرے میں ناسور کی شکل اختیارکر گیا ہے وڈیرہ شاہی ہویا سرکاری ملازم ہوں انہوں نے قانون کو گھر کی لونڈی سمجھ لیتے ہیں اگر یہی کام کوئی غریب آدمی کر ے تو اس کی زندگی اجیرن بنا دی جاتی ہے پھران سرکاری ملازمین کو دفعہ 144کا نفاذ بھی یا د آ جاتا ہے اور مقدمہ بھی بلا تا خیر درج کر لیا جاتا ہے اور غریب آدمی کے لیے بڑا جرم بن جاتا ہے محکمہ تحفظ جنگلی حیات والے پھر قانونی دفعات کی لمبی لمبی فہرستیں نکا ل لاتے ہیں اورسا را غصہ اس غریب آدمی پر نکالتے ہیں اور سب غیر قانونی شکارکا ذمہ داراس غریب آدمی کو ٹھہرا یا جاتا ہے اگر یہی کام کوئی سردار ، وڈیرہ یاسرکاری ملازم کر ے توشغل قرار دے کر محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے افسران آنکھیں بند کر لیتے ہیںیہ بات سمجھ سے بالاء تر ہے کہ ایک ہی ملک میں دو قسم کے قوانین کا نفاذکیو ں اور آخرکب تک ؟؟؟

                                                                                                                                                                                                                                                              رپورٹ: الیاس گبول

Comments

Popular posts from this blog

Choto Gang Ke Hathoon Ahlkaron Ki Baziabi

کاروکاری یا شک کی بناء پر جھوٹے الزامات اور مخالفین پر مقدمات اور اس کے حقائق ۔۔۔۔۔۔ تحریر و تحقیق : الیاس گبول جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع راجن پور میں کاروکاری یا شک کی بنیاد پر قتل کردینا عام کی بات ہے آئے روز اس طرح کے واقعات معمول بن چکے ہیں جس کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے یا انسانی حقوق کی تنظیمیں خاطر خواہ اقدامات نہ کرسکے جس کی بنیادی وجہ اس پر جامع قانون سازی اور قوانین پر کا فقدان ہے جس سے ملزمان کو اس کا فائدہ مل جاتا ہے اور وہ  قتل جیسے سنگین مقدمات سے بری ہو جاتے ہیں کیونکہ غلط انفارمیشن ، جھوٹی خبروں یا بے بنیاد الزامات کی صورت میں بیوی یا بہن کو قتل کرنے  والے ملزمان کا مدعی بھائی ، والد یا والدہ بن جاتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد اسے معاف کردیا جاتا ہے جس سے ملزم کسی سزا کے بری ہو جاتا ہے ۔ دوسری جانب پولیس کے مطابق ضلع راجن پور میں 2021 کے دوران کاروکاری اور شک کی بناء پر  302/311/34/109/201 کی دفعات کے تناظر میں 11 مقدمات درج کیے گئے جو انڈر ٹرائل ہیں ۔ پسماندہ ترین ضلع راجن پور میں خاندانی دشمنیوں کا سلسلہ کئی دہائیوں تک چلتا ہے اور مخالفی...
  Anchor Arshad Sharif was killed in Kenya            writing by. ILyas Gabol Anchor Arshad Sharif was murdered in Kenya. He is survived by his wife and two teenage daughters. His death has left Pakistan with a serious media vacuum, as he was seen as a symbol of the country’s liberal and progressive traditions at a time when such values are under pressure from an increasing presence of Islamic conservatism. The murder also reflects the fragile nature of journalism in East Africa where journalists are often targeted particularly in conflict zones like Somalia and Rwanda, with little or no protection offered to them by their governments. Mr. Sharif was based at the nation’s newest, but now highly controversial private TV station, Express 24/7. Mr. Sharif came to Kenya two years ago to work for the Government-owned Kenya Broadcasting Corporation, where he was part of a team of broadcast journalists and producers brought in by the country’s Salaries and Re...